Posts

ہنر سیکھے اور فری لانسینگ شروع کرے۔ تحریر: محمد وسیم

Image
  آج کل کے دور میں ہر کوئ چاہتا ہے کہ ان کے پاس بہت سارا پیسہ ہو اور وہ اسی پیسے سے اپنے دل کی ہر خواہش پوری کرے۔ لیکن کچھ لوگوں کو نہیں معلوم کہ وہ پیسے کس طریقے سے کماۓ اور اس کیلۓ کونسا پلیٹ فارم استعمال کرے جس سے وہ آسانی سے پیسا کماۓ۔ آج کل جب کرونا کا وبا چل رہا ہے تو اس سے بہت ہی کم وقت میں بہت زیادہ ملکوں کی معیشت خراب ہوگئ جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے کاروبار خراب ہوگۓ کیونکہ وبا کے شروع ہوتے ہی بہت سے ملکوں میں لاک ڈاؤن لگ گۓ ۔ امیر سے امیرتر کی بھی بری حالت بن گئ ہے تو پھر غریب لوگوں کا کیا حال ہوا ہوگا۔ جب دنیا میں لاک ڈاؤن لگ گیا تھا اور ہر قسم کے کاروبار بند تھے اور لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ ملنے جلنے پر پابندی تھی تو اس وقت سب کچھ آنلائن ہورہا تھا اور لوگ اپنے دفاتر کے کام آنلائن کرتے تھے تو اس وقت جن لوگوں کو آنلائن کام آتا تھا اور جو لوگ فری لانسینگ کر رہے تھے وہی لوگ فائدے میں تھے ۔ فری لانسینگ کے بہت فائدے ہے اگر کوئ بندہ فری لانسینگ کرتا ہو تو انہیں اپنی فیملی سے دور نہیں جانا پڑتا بلکہ وہ گھر بیٹھ کے بھی کام کرسکتے ہے جب کہ دوسرا بڑا فائدہ ایک ہنر ہوتا ہے اپنے...

سرسبز و شاداب پاکستان تحریر : محمد وسیم

Image
  ہر کوئ چاہتا ہے کہ انہیں صاف و شفاف ماحول ملے لیکن  بدقسمتی سے ہم وہ لوگ ہے جو کہ اپنے ماحول کو صاف بنانے کیلۓ کچھ بھی نہیں کر رہے اور ہر روز اپنے ماحول کو بدترین بنا رہے ہے ۔ حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ صفائ نصف ایمان ہے ۔ یعنی صفائ ہمارے ایمان کا آدھا حصہ ہے ۔ چونکہ ہم مسلمان ہے اور حضورﷺ کو اپنا آخری نبی مانتے ہے تو ہمیں چاہئیے کہ ہم حضورﷺ کی اس بات پر عمل کرتے ہوۓ صفائ کو اپنا نصف ایمان بناۓ۔ اس سے ہم نہ صرف ہمیں فائدہ پہنچے گا بلکہ ہمارا ملک بھی صاف رہے گا اور آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ پاکستان کا شمار دنیا کے ان دس ملکوں میں سے ہوتا ہے جو کہ آلودگی سے بری طرح متاثر ہے۔ اور یہ سب کچھ ہماری خود کی وجہ سے ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کی خاص وجوہات میں شامل ایندھن کا جلانا، سڑک کے اطراف کچھرا پھینکنا، جنگلات کی کٹائ، گاڑیوں اور بجلی کے آلات کا غیر ضروری استعمال، کیڑے مار ادویات کا غلط استعمال اور صنعتی فضلہ یہ سب ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں میں اضافہ کر رہے ہے جو کہ ماحولیاتی آلودگی کا بنیادی وجوہات ہے۔ جب گرین ہاؤس گیسوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے گرمی کی شدت میں اضافے کے سا...

عنوان: فحاشی کی جڑ لبرلزم

  سلطان صلاح الدین ایوبی کا ایک مشہور قول ہے کہ " اگر کسی قوم کو بغیر  جنگ کے شکست دینی ہو تو اس کے نوجوانوں میں فحاشی پھیلاؤ" ہمارے نوجوان آج فحاش ہوگۓ ہے وہ اپنے دین سے دور ہوتے جارہے ہے اس کے اصل وجہ یہی ہے کہ یورپ ہر طرح سے کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان میں لڑکے اور لڑکیاں فحاش بن جاۓ اور وہ یورپ کی طرح اپنی زندگی گزارے۔ پاکستان میں ابھی کچھ عرصہ پہلے ایک گروپ نکلا تھا جن کا نعرہ یہ تھا کہ "میرا جسم میری مرضی" اب اس نعرے کے ساتھ کئ خواتین نکلی تھی جو اسلام آباد کے روڈ پر ڈانس ک رہی تھی اور یہی نعرہ لگارہی تھی۔ جس میں لڑکیوں نے ہر طرح کے فحاش کپڑے پہنے تھے۔ اب ایک اسلامی ملک میں ایسا کرنا کیا پیغام دیتا ہے ؟  یہی پیغام کے ہاں ہم نے اسلام کو چھوڑ کر یورپ کے کافروں کے باتوں میں آگۓ۔ کیونکہ ہمارہ اسلام کہتا ہے کہ عورت گھر پر رہے گی اگر اسے باہر جان پڑ جاتا ہے تو وہ پردے میں جائیگی جب کہ پورپ والے کہتے ہے کہ نہیں سب کچھ اتار کر باہر جایا کرو۔ اللہ پاک قرآن مجید کے سورۃ الاحزاب میں فرماتے ہے کہ "اے نبیﷺ  اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمان عورتوں سے کہہ ...

کیا عورت اس معاشرے کا حصہ نہیں؟ تحریر: محمد وسیم

Image
  جب یہ دنیا بنی تھی تو اس وقت زمانہِ جاہلیت تھی ۔ لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کرتے تھے اور بیٹیوں کیلۓ ان کے دلوں میں نفرت تھی۔ جب حضرت محمدﷺ اس دنیا میں تشریف لاۓ اور لوگوں کو اللہ کے دین کے بارے میں بتایا تو تب لوگوں کو احساس ہوا۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیۓ ہے وہ دنیا میں کسی اور مذہب کو نہیں دیۓ گۓ۔ اسلام میں اس بندے کو منحوس اور شیطان کا ایجنٹ بولا گیا ہے جو عورتوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کرتا ہو۔ اللہ نے سب سے پہلے عورت کو برابری کا اعزاز دیا ہے اور اللہ فرماتے ہے کہ ” پھر ہم نے آدم سے کہا کہ تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو۔ اسلامی معاشرے میں رہتے ہوۓ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اسلاام ہمیں کیا کہتا کہ ہم نے کس طرح عورتوں کو ان کے حقوق دینے ہے ۔ آج ہمارا معاشرہ مغربی طرز پر چل رہا ہے اور عورتوں کو غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے۔ آج بھی ہمارا معاشرہ عورتوں کو اپنے حواس نکالنے کیلۓ استعمال کرتی ہے ۔ عورتوں کو ہر جگہ نوکری دینے سے پہلے اپنی حواس نکالنے کا کہا جاتا ہے تب عورت کو نوکری دی جاتی ہے ۔ حالانکہ حضورﷺ کے دور میں بھی عورتیں...

کورونا لاک ڈاؤن اور غریب عوام تحریر: محمد وسیم

Image
 جب گزشتہ برس اس مہلک وبا نے ہمارے ملک میں پنجے گارھے تو اس وقت لوگ بہت ہی ڈرے ہوئے تھے اورہرکوئی یہی کہتا تھا کہ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں کہیں کورونا نہ لگ جائے اس وقت ہماری حکومت  پربھی بہت دباؤ تھا اوراسی دباؤمیں ہی ہماری حکومت نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔ لاک ڈاؤن لگانا غریب ممالک میں بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ کچھ  یومیہ اجرت والے بھی ہوتے ہیں جو صبح نکلتے ہی اور شام تک جو کماتے ہے اسی پرسودا لے کرآتے ہے۔ لاک ڈاون نے غریبوں کا جینا محال کردیا اور وہ قرض کے بوجھ تلے دب گئے۔ اگر دیکھا جائے تو کورونا کی وجہ سے جو امیرممالک تھے ان کی بھی معیشت کو نقصان پہنچا ۔ پاکستان کی معیشت پہلے سے ڈوبی ہوئی تھی اوراس بات کا ڈرتھا کہ کہیں پاکستان کی معیشت کا پہیہ جام نہ ہوجائے لیکن اللہ کا شکرکہ پاکستان کی معیشت میں لاک ڈاؤن کے باوجود بھی بہتری آئی۔ تاہم  پاکستان میں  پہلے سے مہنگائی اور اوپرسے کورونا غریب کیلۓ کسی غذاب سے کم نہیں تھا۔ ہمارے ملک نے کورونا کے خلاف بغیر ویکسین کے اسے شکست دی یہ سب ہماری حکومت اور خاص طورپروزیراعظم عمران خان کی اچھی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا۔  جس ک...

وزیراعظم عمران خان کا عوام سے ٹیلیفونک رابطہ تحریر: محمد وسیم

Image
 ماضی میں بہت سے وزیراعظم گزرے ہے لیکن ہر ایک وزیراعظم جب اپنا عہدہ سنبھالتا ہے تو وہ عوام سے اس طرح دور ہوجاتے ہے کہ ان کا شکل کیا ان کی آواز بھی کوئ نہیں سنتا۔ جب سے عمران خان وزیراعظم بنا ہے تو ان کی یہی خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ وہ خود کو عوامی وزیراعظم بناۓ۔ پاکستان میں چونکہ ہر وزیراعظم، صدر، اور یہاں تک کے عام وزیر کو بھی سیکورٹی کا مسلۂ ہوتا ہے اور اس وجہ سے ادارے انہیں اس طرح کلھم کھلا انہیں اجازت نہیں دیتی۔ عمران خان چاہتا ہے کہ پاکستان میں بھی باہر کے ممالک جیسا سسٹم ہو لیکن وہ فلحال مشکل ہے ۔ پاکستانی عوام کے مسائل کی اگر بات کی جاۓ۔ تو وہ ایک ٹیلیفون کال کیا ایک لاکھ ٹیلیفونک کال سے بھی نہیں حل ہوسکتے۔ ہر کسی کے ہزار مسلۓ ہے ایک گھنٹے کی کال پر 8 10 بندو‌ں سے بات ہوسکتی ہے ۔ اگر چہ یہ ایک اچھی کوشش ہے لیکن اس طرح عوام کے مسائل حل کرنا بہت مشکل ہے ۔ اگر عمران خان عوام کیلۓ اچھا دل رکھتا ہے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے لیکن ٹیلیفونک کال سے عوام کے مسائل ختم نہیں ہوتے۔ اقتدار کے پانچ سال ہوتے ہے اگر اسی پانچ سالوں میں اداروں کو ٹھیک کیا جاۓ تو انہیں کالز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔...

کیا پاکستان کو افغانستان کے طالبان کو تسلیم کرنا چاہئیے؟ تحریر محمد وسیم

Image
 جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت آئ ہے اور امریکہ کو شکست ہوا ہو تو دنیا طالبان کی اس کامیابی کی وجہ معلوم کرنے کا سوچ کر رہی ہے کہ آخر طالبان نے سپر پاور کو کیسے شکست دیا؟ امریکہ کو شکست کے بعد بڑی شرمندگی کا سامنا ہے ۔۔۔ طالبان افغانستان ہی کے لوگ ہے افغانستان پر کئ سالوں امریکہ کے پاۓ ہوۓ لوگ حکومت کر رہے تھے جس کی وجہ سے وہاں کے طالبان اپنے ملک کو امریکہ سے آزاد کرنا چاہتے تھے۔ اور آخر 15اگست کو طالبان نے اپنے ملک کو امریکہ سے آزاد کرنے کا اعلان کیا۔ اب باقاعدہ طالبان نے اپنی حکومت کا اعلان کرتے ہوۓ اپنی کا بینہ کے نام منظرعام پر لے آۓ اور اب 11ستمبر کو باقاعدہ سے وہ حکومت شروع کردینگے۔ اب دنیا کے کئ ممالک کنفیوژ ہے کہ کیا طالبان حکومت کو تسلیم کرنا چاہئیے یا نہیں ؟ اس طرح پاکستان جس پر آج کل پوری دنیا کی نظریں ہے کہ پاکستان کیا کرےگا ۔ ہمارے سپر پاور ملک امریکہ کو بھی ڈر ہے کہ کئ پاکستان طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے۔ میں تو کہتا ہوں ہمیں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا چاہئیے کیونکہ طالبان مسلمان ہے اور پاکستان بھی اسلامی ملک ہے اس سے یہ ہوگا کہ امریکہ اور اسرائیل اور بھی جلینگ...